سبق آموز کہانی "اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے"

سبق آموز کہانی "اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے"

سبق آموز کہانی "اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے"

سبق آموز کہانی "اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے"

پرانے وقتوں کی بات ہے کسی جگہ  ایک قصاب رہتاتھا وہ رات کے وقت جاکر جانور ذبح کیا کرتا تھا اور دن میں اپنی دکان پر گوشت لا کر بیچا کرتا تھا جب وہ جانور ذبح کرتاتو اس کے کپڑوں پر خون لگ جاتا  کام سے فارغ ہو کر  وہ گھر آ کر خون آلودہ کپڑے بدل لیا کرتا تھا ایک رات حسب معمول جب وہ واپس آ رہا تھا  تو راستے میں ایک جگہ پہ ایک آدمی شور مچاتا ہوا آیا اور اس نے قصاب کو پکڑ لیا جب پکڑ لیا تو قصاب نے دیکھا کہ اس آدمی کے جسم سے خون بہہ رہا ہے ،

یہ منظر دیکھ کر قصاب حیران ہوا اتنے میں اس آدمی کی جان نکل گئی قصاب نے دیکھا کہ اس آدمی کے جسم میں ایک  خنجر  تھا  جو کسی نے اس کو گھونپ دیا تھا،  اب جو قتل کرنے والا تھا وہ بھاگ گیا اور مقتول نے اندھیرے میں یہ سمجھا کہ  اس قصاب نے مجھ کو قتل کیا ہے اتنے میں وہ آدمی مر گیا اور لوگ ادھر اُدھرسےاکٹھے ہو گئےجب  لوگوں نے اس قصاب کو  اور مقتول کو  دیکھا اور قصاب کے کپڑوں پر خون لگا تھا وہ بھی دیکھا لوگوں نے قصاب کو  قاتل سمجھ  کرپکڑ لیا،

 تم نے اس شخص کو قتل کیا ہے اور  لوگ قصاب کو قاضی کے پاس لے گے قصاب پر مقدمہ چلا قاضی نے مقتول کو دیکھا اور لوگوں کی گواہی سنی اور قصاب پر قصاص کا حکم سنا دیا کہ جان کے بدلے جان لہذا اس آدمی کو پھانسی دی جائے گی پھانسی دینے کیلئے  جب قصاب کو مجمعے  کے سامنے  لایا گیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے  قصاب کو لانے والے سپاہی نے کہا تم کیوں رو رہے ہو کیا تمھیں اپنے جرم پر ندامت ہو رہی ہے ،

یہ سن کر قصاب نے کہا ہاں ندامت تو رہی ہے لیکن میں اس بندے کا قاتل نہیں ہوں جس کے قتل کی مجھےسزا دی جارہی ہے میں کسی اور کا قاتل ہوں سپاہی نے کہا تمھاری کہانی کیا ہے  مجھے اپنے بارے میں کچھ بتاؤ،قصاب نے کہا میں بہت عرصہ پہلے کشتی چلاتا تھا ایک بہت بڑا دریا تھا دریا کےایک  کنارے سے دوسرے کنارے تک لوگو ں کو پہنچانے کا کام کرتا تھا،

 ایک دن ایک عورت اور اس کی بیٹی  میری کشتی میں سوار ہوئی میں نے لڑکی کو دیکھا وہ بہت خوبصورت تھی چاند کا ٹکڑا تھی میرا دل لڑکی پر فریقتہ ہو گیا میں نے لڑکی سے  اشارے میں  بات کی اور اس لڑکی نے بھی اشارے میں بات کی یہاں تک ہم میں ایک تعلق بن گیا لڑکی نے کہا میں نکاح کے بغیر تمھارے پاس نہیں آ سکتی،

اگرتمہیں مجھ سے محبت ہے تو میرے ماں باپ سے رشتے کی بات کرو میں نے اس کے ماں باپ سے رشتے کی بات کی تو انہوں نے کہا ہماری بیٹی خوبصورت ہے نیک ہے تمھارے پاس نہ علم ہے نہ ہی تم نیک ہو تم میں بہت خامیاں ہیں لہذا ہم  اپنی بچی کا رشتہ تم سے نہیں کر سکتےمیں بہت مایوس ہوااسی مایوسی میں دو سال گزر گئے ایک دن میں کشتی چلا رہا تھا کہ  ایک عورت کشتی میں سوار ہوئی اس کے ساتھ اس کا ایک بچہ بھی تھا میں نے غور سے دیکھا تو یہ وہی لڑکی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا  جس کی محبت کے اندر میں پاگل تھا،

جس کی محبت کے اندر میں  نے دو سال غم میں گزار دیے میں نے اس سے  باتیں کرنا شروع کردی اس نے کہا دیکھو میں تم سے بات نہیں کر سکتی میری شادی ہو چکی ہے اور  اب میرا خاوند بھی ہے اور یہ میرا بیٹا ہے میں کسی کی امانت ہوں خیانت نہیں کر سکتی تم مجھ سے بات نہ کرو،

 میں نے  اس کو باتوں سےبہت  مائل کرنا چاہا مگر وہ بت بن کے بیٹھی رہی کوئی جواب نہ دیا میرے دل میں گناہ کا خیال آیا اور میں نے  اس سے کہا میرے قریب آؤ مجھے اپنی خواہش پوری کرنے دو اس نے کہا تم اللہ سے ڈرو میں کسی کی امانت ہوں میں ایسا نہیں کر سکتی مگر میرے اوپر درندگی سوار تھی،

 میں نے اس کا بیٹااس سے  چھین لیا اور اس کو کہا اگر تم نے  میری خواہش پوری نہ کی  تو میں تمھارے بیٹے کو پانی میں پھینک دوں گا اس نے میری بہت منتیں کی ایسا نہ کرو میں نے اس کے بچے کو پانی میں سر کی طرف سے ڈبویا وہ پھر بھی نہ مانی مجھے اللہ اور اس کے رسول کا واسطہ دیا پر میں نہ روکا اسی اثنا میں اس کا بیٹا میرے ہاتھ سے مر گیا،

 اب وہ عورت اکیلی ہو گئی میں نے اس کو کہا اب بھی وقت ہے  میری بات مان جاؤ اس نے کہا تم جو مرضی کر لو میں اللہ کا حکم نہیں توڑ سکتی لیکن  میرے اوپر درندگی کا بھوت  سوار تھا میں اپنے گناہ میں کامیاب ہو گیا پر وہ عورت  بہت روتی رہی اپنے بچے کے لیے ۔۔۔میں نے سوچا باہر جا کر یہ مجھ پر بچے کے قتل کا مقدمہ کرے گی میں پھانسی لگ جاؤ گا لہذہ اس لڑکی کو بھی مار دوں میں نے اپنا گناہ چھپانے کے لیےاس عورت کو بھی مار کر پانی میں پھینک دیا،

میں نے بیس سال پہلے اس ماں  بیٹے کو قتل کیا تھا ڈر کے مارے میں نے کشتی کا کام چھوڑ دیا اور قصاب کا پیشہ اختیار کر لیا مگر اللہ تعالی کی لاٹھی بے آواز ہے آج بیس سال گزر جانے کے بعدبظاہر میں بے قصور ہوں اس آدمی کو قتل میں نے نہیں کیا مگر اس قتل کے بدلے میں اللہ تعالی نے مجھے آج پھانسی کے تختے پر لا کھڑا کیا سچ ہے کے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے..!!

  

Post a Comment

0 Comments