جانئیےتخمِ ریحان، نیازبو کے فوائد اور استعمال

جانئیےتخمِ ریحان، نیازبو کے فوائد اور استعمال-tukhm e rehan benefits in urdu
جانئیےتخمِ ریحان، نیازبو کے فوائد اور استعمال-tukhm e rehan benefits in urdu
جانئیےتخمِ ریحان، نیازبو کے فوائد اور استعمال-tukhm e rehan benefits in urdu
ریحان  برصغیر کا مقامی پودا ہے اور برصغیر میں تقریبا ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ باغوں اور گھروں میں یہ بکثرت لگایا جاتاہے  ۔یہ برصغیر میں 5000 سال سے زائد عرصہ سے کاشت کیا جا رہا ہے ۔ہندوؤں کے ہاں  اس کی دو اقسام متبرک خیال کی جاتی  ہیں ۔ یونانی بھی صدیوں پہلے اس سے خوب واقف تھے۔ یہ پودے دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پائے جاتے ہیں ۔ جس طرح ایک ہی خطے میں ایک ہی پودے کے مقامی زبانوں میں مختلف نام ہوتے ہیں بالکل اسی طرح دنیا کے دیگر خطوں میں بھی یہ پودے مختلف ناموں سے جانے جاتے ہيں ۔ اس کے علاوہ ان خطوں کی آب وہوا اورماحول کی وجہ سے ان پودوں کی شکل وشباہت اور خوشبو وغیرہ میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے ۔ ریحان یا تلسی کا پودا ،انڈونیشیا ، ملائشیا ،تھائی لینڈ ، ویت نام ، لاؤس ، کمبوڈیا اور تائیوان میں بھی بڑا مقبول ہے ۔ یورپ میں بھی اس کی مقبولیت کچھ کم نہیں ۔ اسے قدرتی دواؤں کی ماں اور جڑی بوٹیوں کی ملکہ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔



ہرعلاقے میں اس کا استعمال مختلف مقاصد کے لئے ہوتا ہے ۔ کہیں یہ پکوانوں میں استعمال ہوتی ہے تو کہیں اسے بطور دوا استعمال کرتے ہیں ۔کہیں ذائقہ کو دوبالا کرنے کےلئے اور کہیں اسے بطور کا سمیٹک استعمال کیا جاتا ہے۔برصغیر میں یہ زیادہ تر ادویات میں جبکہ دیگر ممالک میں اس کا استعمال کھانوں میں بہت زیادہ ہوتا ہے ۔کھانوں میں اسے زیادہ تر تازہ حالت میں استعمال کرتے ہیں ۔ اسے عموما کھانا پکاتے ہوئے آخر میں ڈالا جاتا ہے ۔

 مختصر عرصہ کے لئے اس کی تازگی کو محفوظ کرنے کے لئے اسےپلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر ریفریجریٹر میں رکھا جاتا ہے ۔ لمبے عرصے کے لئے اسے فریزر میں رکھتے ہیں ۔ خشک حالت میں اس کی خوشبو اور ذائقہ بہت حد تک ضائع ہو جاتے ہیں ۔ چینی اپنے کھانوں اور سوپ میں اسے تازہ اور خشک حالت میں استعمال کرتے ہیں۔تائیوان میں لوگ اسے سوپ کو گاڑا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ تلے ہوئے مرغ کے ساتھ تلی ہوئی تلسی بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ تھائی نیازبودودھ اور کریم میں ڈالی جاتی ہے اس سے بننے والی آئس کریم کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ اس کے بیج تخم بالنگو کی طرح فالودہ اور شربتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔


ریحان یا نیازبو
عام تلسی جسے عرف عام میں نیازبو کہتے ہیں۔ اس کے بیج چھوٹے چھوٹے ، خوشبودار اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں ۔انہیں نیازبو کے بیج یا تخم ریحان کہا جاتاہے ۔پانی میں کچھ دیر پڑا رہنے سے ، تخم بالنگو کی طرح لیسدار ہوجاتے ہیں۔
مرطوب آب وہوا اس پودے کیلئے زیادہ موزوں ہے ا س لیے یہ پو د ا پا کستان و بھارت سری لنکا ، نیپال اور بنگلہ دیش کے تما م علاقوں میں کا شت کیا جاتا ہے ۔ یہ سال میں ایک دفعہ اگتا ہے البتہ اس کی کچھ اقسام گرم موسم اور گرم علاقوں میں سدابہار بھی ہوتی ہیں۔ 

ریحان ، تلسی یا نیازبو کا پودا تقریبا ایک میٹر تک بلند ہوتا ہے۔ اس کے پتےخوشبودار اور سبزیا سرخی مائل ہوتے ہیں ۔ پتے چھوٹےان کا کنارہ صاف ہوتا ہے اس کے پھول سیاہی مائل سرخ ہوتے ہیں ۔ یہ پھول نہایت ہی خوشبودار ہوتے ہیں بلکہ پودے کے تمام حصے ہی خوشبودار ہوتے ہیں




ریحان یا تلسی کے طبی خواص :
اسے دل کی گھبراہٹ ،نزلہ زکام اور کھانسی ، تیزابیت معدہ پیٹ درد ، بھوک کی کمی ، اسہال اور بخار میں استعمال کرتے ہیں ۔ایورویدک میں اسے اکسیر کہا جاتا ہے ۔اس کے پتے اور بیج دونوں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں ۔ اس کے بیج بہت اہم ہیں اور انہیں شربتوں میں بھی پیاس کی تسکین کے لئے ڈالا جاتا ہے ۔جدید تحقیقات بھی مندربالا خواص کی تصدیق کرتی ہیں اوراس کے کچھ نئے فوائد بھی سامنے آئے ہیں ۔

ریحانیا نیازبو مرکزی اعصابی نظام (سی این ایس )پُرسکون اثرات ڈال کر نہ صرف ڈیپریشن، کھچاؤ، تناؤ ، بے چینی ،خفگی دور کرنے میں مفید ہےبلکہ ان امراض سے تحفط کا اہم ذریعہ بھی ہے ۔ یہ تھکاوٹ دور کرتی ہے ۔ سر درد خصوصا درد شقیقہ میں اس کا استعمال مفید ہے ۔یہ اعصاب کوتقویت دے کر یاداشت کو بہتر بناتی ہے۔ تخم ریحان (تلسی کے بیج) ایک چائے کا چمچ ایک پیالی پانی میں جوش دے کرایک چمچ شہد ملا کررات کو پینے سے بڑی پرسکون اورگہری نیند آتی ہے ۔اچھی نیند ڈیپریشن اور بہت سے نفسیاتی امراض کا علاج ہے۔ 

تلسی خون میں کولیسٹرول کی سطح کوکم کرتی ہے اور دل کے مرض میں ہونے والی کمزوری کو بھی رفع کرتی ہے ۔اس میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کوکم کرتا ہے یہ دل کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خون کی بے قاعدہ روانی کو ختم کرکے آزاد بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔ 

تلسی بیٹا کیروٹین سے لبالب بھری ہوئی ہے جو طاقتور دافع تکسید (اینٹی آکسی ڈینٹ)یعنی جسمانی ٹوٹ پھوٹ کو روکنے والا ہے۔اس کے استعمال سے جسمانی ٹوٹ پھوٹ میں کمی واقع ہوتی ہے ۔


ایک مطالعہ سے ظاہر ہوا ہے کہ تلسی بڑھتی عمر کے اثرات کو روکنے(اینٹی ایجنگ) اور انہیں کسی حد تک زائل کر نے کی خصوصیات بھی رکھتی ہے یہ خصوصیت اس میں موجود فلیونائیڈز کی وجہ سے ہے۔ 

مزید پڑھیں
تلسی نزلہ زکام ، سانس کی تنگی (دمہ) ، انفلوئنزا اور کھانسی کا مؤثر علاج ہے ۔ بلغم کو خارج کرتی ہے ۔ زکام سردی اور بند ناک میں اس کا استعمال حیران کن فوائد کا حامل ہے ۔ اس کے لیے اس کے رس کے چند قطرے کسی مشروب میں ڈال کر پئیں یا اس کے پتے چبائیں ، آپ کو فوری آرام ملے گا۔اس مقصد کے لئے تلسی اور ادرک اچھی طرح ابال کر ، شہد ملا کرجوشاندہ کی طرح استعمال کرنے سے نظام تنفس کی اکثر بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ 

بچوں کی بیماریوں مثلا بخار، اسہال اور قے میں فائدہ مند ہیں۔ تلسی معدے کو تقویت دیتی ہے اور آنتوں کے سوزش کو رفع کرتی ہے ۔ہیضہ روکنے کے لئے تلسی کے پتوں کا چبانا مفید ہے۔یہ ہضم کو بہتر بنا کر ریاح ، تیزابیت کا خاتمہ کرکے نظام انہضام کے بہت سی بیماریوں مثلا قے ،متلی ، گیس، عدم اشتہا(بھوک کی کمی)بے حد مفید ہے ۔ ہرروز کھانے کے بعداس کے پانچ چھ پتے چبانے سے بدہضمی ، قے ، متلی وغیرہ ختم ہوجاتے ہیں۔تلسی خصوصا کپورتلسی کے سبز پتوں کا رس نہارمنہ پلانے سے پیٹ کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں۔ یہ معدہ کے السر کے لئے بہت فائدہ مند ہے ۔تخم ریحان (تلسی کے بیج)معدہ کی تیزابیت اور اس کے زخموں (السر) کا بہترین علاج ہیں ۔معدہ میں السر کی وجہ سے درد کو سکون دینے کے لئے تخم ریحان ایک چائے کا چمچ پانی میں بھگو کر پلانے سے درد کو سکون ملتاہے ، تیزابیت کم ہوجاتی ہے اور زخموں کے اندمال میں مدد ملتی ہے ۔اس کی پتیاں بھی معدہ ےکے السر میں مفید ہیں ۔

تلسی میں پائے جانے والے جراثیم کش اور درد کش اثرات حیرت ناک نتائج کے حامل ہیں۔تلسی کی پتیاں گنٹھیا،جوڑوں کی سوزش(ورم)، سوجن اور درد میں مفید ہیں ۔

نیازبو کے بیج خون کی کمی اور دل کی کمزوری اور اس کی وجہ سے سانس کا پھولنا ، ، خون کا گاڑھا ہونا،بلند فشارخون کے لئے بھی مفید ہیں ۔ اس کی پتیوں میں موجود لوہا اورتانبا خون کے سرخ خلیات کی پیدائش میں اہم کردار ادا کرتاہے۔ اس کے علاوہ اس کے پتوں کے استعمال سے یرقان، ہاتھ پاؤں کا جلنا، وائرل ہیپاٹائٹس کی علامات بھی اس کے استعمال سے کم ہوجاتی ہیں ۔ایچ آئی وی ایڈز میں بھی تلسی کی پتیا ں مؤثر پائی گئی ہیں۔



ریحان یا (نیاز بو)پسینہ آور ہیں اس لئےشدید بخار خصوصا بچوں میں، بخار کا درجہ حرارت نیچے لانے میں مؤثر ہے۔ نیازبوکے بیج، ہراس بخار کا نہایت مؤثر علاج ہےجوکسی علاج سے ٹھیک نہ ہو ۔اس کے لئے تلسی یا نیازبوکے بیج ایک بڑا چمچ ، گائے یا بھینس کے نیم گرم دودھ میں گھول کر خالی پیٹ یا کھانے کے دو گھنٹے بعد دن میں دو دفعہ چسکی چسکی پینے سے ہرقسم کا عاجز کردینے والا بخار حتی کہ پرانا بگڑا ہوا ٹائیفائڈ ، تپ دق (ٹی بی)، ملیریا اور ڈینگی کے ایسے خطرناک مریض جن کی نبضیں ڈوب رہیں ہوں ، اللہ تعالی کے فضل وکرم سے نہ صرف تندرست ہوتے ہیں بلکہ طاقتور اور تروتازہ ہوجاتے ہیں۔

انہیں جسم میں ایک نئی تازگی اور فرحت کا احساس ہوتا ہے ۔ہفتہ بھر یا اگرضرورت ہوتو دو یا تین ہفتے تک استعمال کریں ۔ باالفاظ دیگر تلسی کے بیجوں کے استعمال سے نہ صرف بخاراترتا ہے بلکہ بخار کی وجہ سے ہونے والی جسمانی توڑپھوڑ اور کمزوری اور نقاہت کا خاتمہ بھی ہوتا ہے ۔جسم کوطاقت اور قوت حاصل ہوتی ہے تھکاوٹ نزدیک نہیں آتی ۔تلسی کے بیج ایڈرینل گلینڈز (کلاہ گردہ)کی تھکاوٹ میں مفیدہیں ۔بیجوں کے علاوہ تلسی کے پتوں کا جوشاندہ الائچی سبزکے ساتھ(ہربل ٹی)ڈینگی اور ملیریا کے علاج اور موسم برسات میں اس سے تحفط کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے یا اس کی پتیوں کا رس (جوس)بھی پانی میں ملاکر ہر دو سے تین گھنٹے بعد استعمال کرسکتے ہیں ۔

تلسی دافع تعفن (اینٹی سیپٹک) ہے یہ بہت سے جراثیم کے پھیلاؤ کو روکتی ہے ۔تلسی کے پتے ایک بہت اچھا ماؤتھ فریشنرکے طور پر کا م کرتے ہیں ۔ یہ منہ میں موجود 99 فیصد جراثیم کا خاتمہ کردیتے ہیں ۔اس لئے اس کے پتے چبانے سے دانتوں کے امراض ،مسوڑوں کی سوزش ، منہ کی بدبو، پائیوریا حتی کہ منہ کے السر میں بھی بہت فائدہ ہوتا ہے ۔اس کی دھوپ میں خشک پتیوں کا سفوف کسی بھی منجن میں ملا کریا سرسوں کے تیل میں ملا کراستعمال کرنے سے دانتوں اور مسوڑوں کی بہت سی بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔اس کی پتیوں کے جوشاندہ سےغرغرے کرنے سے گلے کی سوزش رفع ہوتی ہے۔کان میں اس کے پتوں کا رس کچھ گرم کرکے ٹپکانے سے کان کا درد اور ورم دور ہوجاتا ہے۔دانت درد میں اس کی پتیوں کو چبائیں اور انہیں اس دانت کے نیچے رکھیں جس میں درد ہو ۔

مزید پڑھیں
تلسی خون کو صاف کرتی ہے اس لئے جلدی امراض مثلا داد ، دھدر ، چھائیاں حتٰی کہ پھلبہری میں بھی اس کا اندرونی اور بیرونی استعمال بہت نفع بخش ہے۔ بیرونی طور پر اس کی پتیوں کا پلٹس بنا کر استعمال کریں ۔تلسی کی پتیوں کا تازہ رس کیڑے کے کاٹنے کی جگہ پر لگانے سے درد اور کاٹنے کا اثرختم ہو جاتا ہے۔کیل مہاسوں (ایکنی) تلسی کے پتے آدھ گھنٹے تک پانی میں پکائیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس میں روئی بھگو کر کیل مہاسوں(ایکنی)والی جگہوں پر مساج کریں۔وٹامن "اے "کی موجودگی کی وجہ سے یہ جلد اور لعابی جھلیوں کے صحت کے لئے بہت مفید ہے۔اس کے بیجوں کو کوٹ کر کسی روغن یا سرکہ میں ملاکر لیپ کے طورپر بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔

 یہ لیپ پھوڑے ، پھنسیوں ، ایگزیما اور خارش میں مفید ہے۔اندرونی طور پر اس کے پتوں کا رس نکال کرشہدملاکر نہارمنہ استعمال کریں ۔اس کے پینے سے چہرے کی رنگت نکھرتی ہے ۔طویل عرصہ استعمال کرنے سے اکثر داغ اتر جاتے ہیں۔

تلسی دافع تکسید اور دافع سرطان (اینٹی کارسینوجن)خصوصیات کی حامل ہے۔یہ سرطانی رسولیوں  پرحملہ آور ہوکر ان کی طرف خون کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالتی ہے اس لئے یہ سرطان خصوصاََ یہ منہ اور پھیپھڑوں کے سرطان سے تحفظ اور ان کے علاج میں بھی فائدہ مند ہے۔

تمباکو نوشی کی بری عادت ترک کرنے کےلئےتلسی سے مدد لی جاسکتی ہے ۔کیونکہ اس میں موجود اینٹی ڈیپریشن مرکب ، تمباکو نوشی ترک کرنے کے دوران تمباکو پینے کی خواہش کوکم کرتا ہے ۔اس کے علاوہ یہ ست پودینہ کی طرح گلے پر ٹھنڈا اثر بھی ڈالتا ہے۔ اس کی یہ صلاحیت بھی تمباکو نوشی کی خواہش کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔ایورویدک میں اسےتمباکو چھڑانے والی بوٹی سمجھا جاتا ہے۔ تمباکو نوش حضرات تلسی کے پتے اپنے پاس رکھیں اور جب تمباکو پینے کی خواہش بیدار ہو تو تلسی کی چند پتیاں چبائیں ۔ اس کا مزید فائدہ یہ ہے کہ اس میں موجود دافع تکسید مرکبات ، سالوں سے بدن پر مرتب ہونے والے تمباکو نوشی کے برے اثرات اور نقصانات کے ازالہ میں بھی معاون ہوتے ہيں۔ 

 تلسی خون میں شوگر کی سطح کو کم کرتی ہے ۔ مرض ذیابیطس میں مفید ہے۔اس میں موجود ایوگینول (eugenol) ، میتھائل ایوگینول (methyl eugenol) اور کیریوفائلین (caryophyllene) اجتماعی طور پر لبلبہ )پینکریاس(کے بیٹا خلیات )ایسے خلیات جو انسولین کو جمع کرتے اور اسے خارج کرتے ہیں(پرمثبت اثرات مرتب کرتے ہیں جس کی وجہ سے لبلبہ کا فعل خوش اسلوبی سے انجام پاتا ہےاور بدن کی انسولین کے لئے حساسیت )سینسٹیوٹی(میں بھی اضافہ میں ہوتا ہے۔



تلسی ، خون میں موجود یورک ایسڈ(جس کی خون میں بلند سطح پتھری بننے کا سبب ہے)کی سطح کوکم کرتی ہے ۔اس سے گردوں کی صفائی ہوتی ہے اور پتھری کی پیدائش میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔ مزید یہ کہ اس کے فراری روغنوں میں موجود ایسیٹک ایسڈ(تیزاب سرکہ) اور دیگر کئی مرکبات گردوں کی پتھری کوتوڑتے ہیں ۔ یہ گردے کے درد میں بھی نافع ہے۔اس طرح تلسی گردوں میں پتھری سے تحفظ اور اس کے اخراج کے لئے کافی اہمیت رکھتی ہے ۔گردوں سے پتھری کے اخراج کے لئے اس کا عرق)جوس(شہد میں ملا کر مسلسل 6 ماہ تک استعمال کریں ۔ یہ مرکب پتھری کے اخراج کے ساتھ گردوں کو تقویت بھی دیتا ہے۔تلسی کے بیج پیشاب کی جلن اور سوزاک میں بھی مفید ہیں ۔ ان کے استعمال سے پیشاب کھل کر آتاہے اور یورک ایسڈ کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

تلسی میں موجود فراری روغن جلد اور بالوں کی خشکی دور کرکے ان کی چمک اور رونق میں اضافہ کرتے ہیں۔تلسی کے بیجوں کو پانی میں ابال کرسر دھونے سے بال لمبے، سیاہ اور چمک دار ہوجاتے ہیں ۔ سرکی پھنسیاں اور خشکی (بفہ)بھی دور ہوجاتی ہے ۔ 

نوٹ :تلسی چونکہ خون کو پتلا کرتی ہے اس لئے خون پتلا کرنے والی ایلوپیتھی ادویا ت کے اسے استعمال نہ کیا جائے ۔ایسے افراد جن کے خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی ہے وہ بھی اسے استعمال نہ کریں کیونکہ اس کے استعمال سے یہ سطح مزید کم ہوسکتی ہے ۔ اسی طرح ایسی خواتین جو حاملہ ہونے کی خواہش رکھتی ہیں وہ بھی اسے استعمال سے گریز کریں کیونکہ یہ زرخیزی (اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت)کو عارضی طور پر کم کرتی ہے ۔ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں بھی اسے استعمال نہ کریں ۔

Post a Comment

0 Comments